وہابی یزید کا دفاع کیوں کرتے ہیں؟ امام حسین ع، مولا علی ع اور حضرت امیر معاویہ رض بعد از کربلا



محمد بن وہاب مدینہ کے بہت بڑے عالم دین تھے۔ انہوں نے لوگوں کو روضہ رسول ص کی دیواروں سے لپٹتے اور سجدے کرتے دیکھا تو اسے غلط قرار دیا۔انہوں نے مزاروں پر سجدوں کو غلط قرار دیا جس پر انکے والد وہاب جو کہ خود ایک عالم دین تھے اپنے بیٹے کے خلاف ہوگئے اور اپنے دوسرے عالم بیٹے کو کہہ کر محمد بن وہاب کے خلاف ایک پوری کتاب بھی لکھوائی۔
پھر محمد بن وہاب کو ملک بدر کردیا گیا، وہ جہاں بھی گئے انہوں نے لوگوں کو شرک سے روکا۔ مزاروں اور قبروں کی پرستش سے روکنے پر دوسرے فرقوں والے خلاف ہوگئے اور محمد بن وہاب کے پیروکاروں کو الگ فرقہ ڈکلیئر کردیا، اس فرقے کو کوئی نام بھی دینا تھا تو محمد سے محمدی فرقہ بنتا لیکن یہ نام تضحیک کیلئے استعمال نہیں ہو سکتا تھا تو باپ کے نام پر وہابی قرار دیدیا حالانکہ باپ وہاب تو خود بیٹے کے عقائد کے خلاف تھے۔





وہابی فرقہ شرک و بدعات کے خلاف بڑی موثر تحریک کے طور پر اٹھا اور اس سے بڑا فائدہ بھی ہوا لیکن پھر ان کے علماء و مُلا چند مسائل کی حد تک رہ گئے اوراب یہ لوگ رفع یدین اور یزید کے دفاع کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔
جہاں تک بات رفع یدین کی ہے تو وہ سب سے بہترین عمل ہے۔ صحیح حدیث کی تمام کتب میں رفع یدین کا حکم موجود ہے اور کوئی مضبوط حوالے کی حدیث رفع یدین کو منسوخ کرتی نہیں ملتی۔ حضرت عمر رض ان لوگوں کو کنکریاں مارا کرتے تھے جو رفع یدین نہیں کرتے تھے، حضرت ابوبکر رض نے جن لوگوں کو نماز سکھائی انہیں رفع یدین کے ساتھ اور قیام میں ہاتھ باندھے بغیر(اہل تشیع کی نماز کی طرح) نماز سکھائی۔ تو وہابی رفع یدین کے معاملے میں تو ٹھیک ہیں (البتہ نماز رفع یدین کے بغیر بھی اُتنی ہی مکمل ہے)۔
تاہم یزید کا دفاع کر کے وہابیوں نے آخرت خراب کرلی اور یہ صرف اپنی شناخت قائم رکھنے کیلئے اس خباثت میں پڑے ہوئے ہیں۔ یہ محمد بن وہاب کی بجائے محمد بن قاسم کے پیروکار بن گئے، وہی محمد بن قاسم جسے ہماری مطالعہ پاکستان اور اردو کی کتابیں ہیرو بتاتی ہیں حالانکہ محمد بن قاسم آل رسول ص کا دشمن تھا اور حجاج بن یوسف کے حکم پر مولا علی ع پر سب و شتم نہ کرنے والوں کو 400 کوڑے مارا کرتا تھا۔ اسلام میں کسی گناہ کی سزا 100 کوڑے سے زیادہ نہیں، حتیٰ کہ زنا جیسے کبیرہ گناہ کی سزا بھی 100 کوڑے ہے لیکن علی ع پر لعنت نہ کرنے والوں کو 400 کوڑے مارے جاتے تھے۔
گزشتہ دہائیوں میں آنے والے وہابی علماء حضرت امیر معاویہ رض کے عہد کے علماء جیسے ہیں جنہوں نے حاکم کو خوش کرنے اور اسکا مقام علی ع کے برابر ظاہر کرنے کیلئے جھوٹی احادیث گھڑیں۔ صحابہ کرام میں سب سے زیادہ صحیح احدیث جو کسی کی شان میں ہیں وہ مولا علی ع کی شان میں ہیں اور حضرت امیر معاویہ رض کی شان میں ایک بھی صحیح حدیث موجود نہیں بلکہ جو بھی ملتی ہے وہ ان کے اپنے عہد حکومت میں موجود علماء کی بیان کردہ بغیر درست راوی کے ہیں۔ اور یہ وہابی مولا علی ع سے متعلق صحیح احدیث پیچھے چھوڑ کر ان گھڑی ہوئی احدیث کے حوالے دیتے ہیں۔
بھائی تم یزید کو رح کہہ لو یا رض کہہ لو یا چاہے ع کہہ لو۔۔۔ وہ لعین تھا، لعنتی تھا، ظلم تھا، فاسق تھا، قاتل تھا اور پلید تھا۔
جہاں تک بات حضرت امیر معاویہ رض کی ہے تو جب مولا علی ع نے ہی فرما دیا کہ معاویہ سے حساب میں قیامت کے روز کروں گا تو ہم بھی اسے قیامت کے روز پر چھوڑتے ہیں۔ لیکن امام حسین ع نے یزید کو جھوٹا، غاصب، گناہگار اور ظالم کہہ دیا تو ہمارے لیے وہ جھوٹا، غاصب، گناہگار اور ظالم ہی رہے گا۔
وہابی صرف دوکان چمکانے اور الگ شناخت برقرار رکھنے کیلئے لعنت بو اور کاٹ رہے ہیں البتہ کچھ وہابی اس لعنت سے بچے ہوئے بھی ہیں جو عقل اور علم رکھتے ہیں اور سچے ہیں۔ اللہ کریم ہم سب کو ہدایت دیں۔

تحریر: عثمان خادم کمبوہ

Keywords: Imam Hussain AS, Maola Ali AS, Karbla, Yazeed, Wahabi, Ehal e Hadees, Hazrat Ameer Muawia, Islamic history, history of wahabi, islamic information, Usman Khadim Kamboh, shia suni wahabi, rafa yadeen, nimaz, Hazrat Ali RA, waqia karbla, karbala ka waqia, muhammad bin qasim, muhammad bin wahab, hajjaj bin yousaf, madina, makkah,
Previous Post Next Post